تجھ کو سوچا تو ، کھو گئیں آنکھیں
دل کا آئینہ ، ھو گئیں آنکھیں
خط کا پڑھنا بھی ، ھو گیا مُشکل
سارا کاغذ ، بِھگو گئیں آنکھیں
کتنا گہرا ہے ، عشق کا دریا
اِس کی تہ میں ، ڈبو گئیں آنکھیں
کوئی جُگنو نہیں ، تصّور کا
کتنی ویران ، ھو گئیں آنکھیں
دو دِلوں کو ، نظر کے دھاگے سے
ایک لڑی میں ، پِرو گئیں آنکھیں
رات ، کتنی اُداس بیٹھی ھے
چاند نکلا تو ، سو گئیں آنکھیں
نقشؔ !! آباد کیا ھُوئے سپنے
اور برباد ، ھو گئیں آنکھیں
"نقش لائلپوری"