مجھے وہ لفظ لکھنے ہیں
کہ جن لفظوں کے معنی
پہن کر پاؤں میں گھنگھرو
ہمیشہ رقص کرتے ہوں
کسی بلھے کی صورت
چراغاں ایسا کرنا ہے
جہاں مادھو کے مرشد کی
کوئی کافی کوئی دوہا
ورق دل کا امر کر دے
مجھے بیلا بسانا ہے
وہ وارث شاہ کا بیلا
جہاں ونجلی کی سُرتانیں
حقیقت کی گرہ کھولیں
مجھے باہو کی ھُو جیسی
اُسی ھُو کی تمنا ھے
میرا دل جس کی آمد سے
کہ اللہ ھُو پکار اُٹھے
ریاض احمد احسان